Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

آئیے! منی گرین ہاؤس سجائیں

ماہنامہ عبقری - اپریل 2014ء

اس چھوٹے سے باغیچے کے ذریعے گھر کے تمام افراد باغبانی جیسے صحت مند مشغلے میں بھرپور حصہ لے سکتے ہیں۔ اسے اپنی آسانی کے مطابق بالکونی‘ چھت‘ ٹیرس یا راہداری میں بھی رکھا جاسکتا ہے۔

اپارٹمنٹس میں رہنے والے اپنا شوق بالکونی یا کھڑکیوں میں گملے یا لٹکنے والے مختلف شکلوں کے چھوٹے پلانٹرز میں منی پلانٹ یا پھولوں والی بیلیں لگا کر پورا کرتے ہیں۔
اگر آپ بھی اپارٹمنٹ میں رہتے ہیں اور باغبانی سے شغف رکھتے ہیں مگر جگہ کی کمی کے باعث بڑے پودے یا گملے نہیں رکھ سکتے تو آپ بالکونی میں یا چھت پر ’’منی گرین ہاؤس‘‘ بناسکتے ہیں۔ یہ چھوٹا سا باغیچہ آپ کے شوق کی تسکین بھی کرے گا اور گھر کی رونق بھی بڑھائے گا۔
یوں تو یہ مغربی ممالک کی ایجاد ہے مگر ہم ایشیائی بھی ان کی اس مفید کاوش سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ اس کی تعمیر آسان ہے‘ آرائش میں حسن لطافت ہے‘ گھریلو معیشت پر بوجھ بھی نہیں اور بچوں کیلئے بھی یہ بہترین مشغلہ ثابت ہوسکتی ہے خاص طور پر چھٹیوں کے دنوں میں اسے صحت مند اور بامقصد سرگرمی بنایا جاسکتا ہے۔ ’’منی گرین ہاؤس‘‘ کی تیاری کا مرحلہ صرف پہلی بار محنت اور وقت طلب ہوسکتا ہے مگر اس کے بعد آپ اس چھوٹے سے ہرے بھرے باغیچے میں اپنی پسند کے پھول‘ پودے اور سبزیاں بھی اگاسکتی ہیں۔ اس کی تیاری بھی ایک دلچسپ مرحلہ ہے۔
آپ چاہیں تو لکڑی کی پرانی الماری کے کیبٹس جو ناکارہ سمجھ کر سٹور روم میں رکھ دئیے گئے ہیں ان کو بھی اس مقصد کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ پرانے کاٹھ کباڑ کا جائزہ لیں اور ایسی کوئی کیبنٹ کوڑیوں کے دام بیچنے کے بجائے منی گرین ہاؤس بنانے کے مصرف میں لے آئیں۔ ان الماریوں کے دروازے اور پیچھے کے پٹ بھی بڑھئی سے نکوالیں اس طرح دونوں طرف سے سورج کی روشنی اور ہوا کا گزر ہوگا۔ ان الماریوں میں وہ پودے رکھیں جنہیں سورج کی روشنی کی زیادہ ضرورت نہیں ہوتی مثلاً انڈور پلانٹس۔۔۔
مختلف بوتلوں کے علاوہ استعمال شدہ گتے کے ڈبے بھی سنبھال کر رکھیں‘ یہ بھی اس منی گرین ہاؤس کی آرائش میں کام آئیں گے۔ لوہے کی باریک تار والے ہینگرز کو یُو ’’U‘‘ کی شکل میں موڑ لیں‘ ہینگر کے اوپر اور نیچے والےحصے جس پر کپڑے لٹکائے جاتے ہیں‘ اسٹیل کٹر سے کاٹ لیں۔ اب ایک سیدھا تار باقی رہ جائے گا جسے با آسانی Uشیپ میں موڑا جاسکتا ہے۔ یہ موڑا ہوا ہینگر گتے کے ڈبوں کیلئے چھت کا کام کرسکتا ہے۔ گتے کے ڈبوں میں پلاسٹک کاٹ کر اندر کی طرف سے بچھادیں اور کونوں کے ڈبے میں چاروں طرف سے ماسکنگ ٹیپ سے چپکادیں تاکہ پلاسٹک کو بار بار درست نہ کرنا پڑے۔ اب اس ڈبے میں کھاد ملی مٹی بھردیں۔ ڈبے کی گہرائی زیادہ ہونی چاہیے اور مٹی کا بھراؤ چھ انچ سے زیادہ ہی کریں۔ پلاسٹک موٹا ہونا چاہیے تاکہ پانی اور نم مٹی گتے کے ڈبے کوخراب نہ کرسکے۔ اگر ڈبے کا سائز بڑا ہے تو ایک سے زائد اقسام کے بیج ڈالے جاسکتے ہیں مگر ایک ڈبے میں ایک ہی قسم کے بیج ڈالنے سے نتائج زیادہ بہتر مل سکتے ہیں۔ اس منی گرین ہاؤس کی چھت بنانے کیلئے یو شیپ ہینگر استعمال کریں اور اس پر ہلکا پلاسٹک یا ہلکے رنگوں والے پولتھین بیگ لگادیں۔ ہر ڈبے کے باہر اس میں ڈالے گئے متعلقہ بیج کا نام اور بونے کا دن‘ تاریخ اور وقت لکھ دیں یہ یاد دہانی کیلئے بہترین طریقہ ہے۔ پودوں کو بے وقت اور بے تحاشہ پانی کی ضرورت نہیں ہوتی اور اتنا کم پانی نہ ڈالیں کہ صرف مٹی کی اوپری سطح نم نہ ہو اور بیجوں تک پانی پہنچ ہی نہ پائے۔ سبز رنگ کا شیڈ جسے خاص طور پر پودوں کو دھوپ سے بچانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے اسے لکڑی یا لوہے سے بنے ڈول ہاؤس نما ڈھانچےکے اوپر چڑھا کر اپنے منی گرین ہاؤس میں مزید جدت پیدا کرلیں۔ اس کے فریم کیلئے لکڑی‘ ایومینیم اور سٹیل بھی استعمال کیا جاتا ہے جبکہ اس فریم کے اطراف کو کور کرنے کیلئے پلاسٹک شیٹ اور فائبر بھی استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ یہ اہتمام اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ پودوں کی نمی برقرار رہے اور سورج کی مضر شعاعوں سے بھی بچاؤ ممکن ہوسکے۔ منی گرین ہاؤس نے باغبانی کو ایک علیحدہ شعبے میں تبدیل کردیا ہے۔ یہ دور جدید میں سہولت اور جدت کا نیا امتزاج بن کر سامنے آیا ہے۔ اس چھوٹے سے باغیچے کے ذریعے گھر کے تمام افراد باغبانی جیسے صحت مند مشغلے میں بھرپور حصہ لے سکتے ہیں۔ اسے اپنی آسانی کے مطابق بالکونی‘ چھت‘ ٹیرس یا راہداری میں بھی رکھا جاسکتا ہے۔ گھر کی بے رونقی دور کرنے کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی آلودگی سے تحفظ اوربینائی کیلئے ایسا مجرب نسخہ کسی بھی نعمت سے کم نہیں۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 546 reviews.